Categories
لیرکز نوحے

آگئی بنتِ علیؑ بے ردا ہاتھ بندھے بھرے بازاروں میں
جس نے سورج نہ کبھی دیکھا تھا رو رہی ہے وہ گناہگاروں میں

کون جانے کہ یہ ہیں کون رسن پہنے ہوئے بے ردا روتی ہے سجادؑ کے پیچھے چھپ کے
سسکیاں ڈوبی ہیں جِس بی بی کی ہائے زنجیر کی جھنکاروں میں

ہائے زہراؑ تیری قسمت نہ ملا حق تجھ کو ایسی تعظیم تیری کی ہے مسلمانوں نے
تیرا حق مانگنے آئی زینبؑ ایک مے نوش کے درباروں میں

کہاں زینبؑ اور کہاں شام میں لوگوں کا ہجوم سر برہنہ اُونچی آواز میں خطبے پڑھنا
ذکرِ مرسل کا حوالہ دے کر چادریں مانگنا بدکاروں میں

آگ خیموں کو لگی اور تھے سجادؑ بے ہوش رو رو عبّاس کو دیتی تھی صدائیں زینبؑ
لُوٹ لو چادریں سیدانیوںؑ کی شور برپا تھا ستمگاروں میں

کِس طرح بالی سکینہؑ آج بابا کے بغیر سوگئی چین سے تنہائی میں روتے روتے
ہچکیاں دب گئیں معصومہؑ کی ہائے زندان کی دیواروں میں

جِس جگہ مجلسِ شبیرؑ ہو برپا اختر چھوڑ کر بقیہ وہاں روتی ہے زہراؑ آ کے
بال کھولے ہوئے سر پیٹتی ہے اپنے پیاروں کے عزاداروں میں

شاعر و سوز: اختر حسین اختر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *