Categories
نوحے

اچھا بابا سلانے تو آو گے نا اور ایک بار اور مجھےگود میں لے لو بابا

کر رہا ہے میرا دِل بیان کربلا
مجھ سے عاشور کی شب کا منظر کہا
سینہءِ شاہؑ پر بنتِ شاہ ھدیٰ
اور شبیرؑ کہتے تھے یہ بڑھا
ہم کو جانا ہے کل کرنے وعدہ وفا
تم پہ آجائے گا صبر کا مرحلہ
بات ساری سكینہؑ نے شہہؑ کی سنی
اور جواباَ بس اتنا ہی کہتی رہی
 
اچھا بابا سُلانے تو آؤ گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤ گے نا
 
بولے شبیرؑ اے میری نور نظر
تم کو کرنا ہے اب شام تک کا سفر
تم کو قیدی بنائیں گے اب اہلِ شر
بولی شہزادی مجھکو نہیں کوئی ڈر
تم کہو تم سلانے تو آؤگے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤگے نا
 
شاہ کہنے لگے اے میری لاڈلی
تم پہ آئے گی اب شامِ غم کی گھڑی
آگ دامن میں ہوگی تمہارے لگی
بولی وہ فکر مجھکو نہیں ہے کوئی
میرا دامن بُجھانے تو آؤ گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤگے نا
 
مضطرب دِل سے کہنے لگے شاہِ دین
تیری قسمت میں بیٹی سکوں اب نہیں
اب تمانچے لگائے گا شمرِ لعیں
سُن کے یہ بات کہنے لگی وہ حزین
شمر سے تم بچانے تو آئو گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤگے نا
 
اچھا بابا سُلانے تو آؤ گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤ گے نا
 
پِھر کیا شہہ نے بیٹی سے کچھ یوں سخن
سب حرم ھونگے اب تو اسیرِ مِہن
تیرے ہاتھوں میں بھی پِھر بندھے گی رسن
بولی یہ بات سن کے وہ تشنہ دھان
تم گلے سے لگانے تو آئو گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤگے نا
 
روکے شبیرؑ نے اُسکے بوسے لیے
بولے رخسار بھی ھونگے زخمی تیرے
تیرے رونے کے شہزادی دن آ گئے
بولی تم کیسے دیکھو گے روتے ہوئے
ہاں مجھے چُپ کرانے تو آؤ گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤ گے نا
 
بڑھتی جاتی تھی بے چینی شبیرؑ کی
ہر ستم وہ اُٹھانے پہ راضی ہوئی
زندہ بابا نہ ھونگے سمجھ نا سکی
سن کے سب مشکلیں بس یہ کہتی رہی
گر میں روٹھی منانے تو آئو گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤگے نا
 
لکھ کے سلمان دِل رو رہا ہے میرا
زین جب شاہِ والا نے روکر کہا
اب تو زندان مرقد بنے گا تیرا
بیٹی صابر کی تھی بولی وہ صابرہ
میرا لاشا اُٹھانے تو آئو گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤ گے نا
 
اچھا بابا سُلانے تو آؤ گے نا
روز چہرہ دکھانے تو آؤ گے نا
 
 
—————————-
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
وا حسیناؑ کا ہوا شورحرم میں برپا
 
ہو کر رخصت جو چلے گھر سے شاہِ کرب و بلا
 
کہہ کہ یہ دوڑی سکینہؑ کہ ٹہر جاؤ ذرا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
شہہؑ نے بچی کا جو یہ حال پریشان دیکھا
 
رو کے فرمایا کہ کیا حال میری ماہِ لقہ
 
جوڑ کر ننھے سے ہاتھوں کو سکینہؑ نے کہا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
سوچتی ہوں کہ تماچے کوئی مارے نہ میرے
 
گوشوارے کوئی کانوں سے اُتارے نہ میرے
 
وہم آتے ہیں میرے دل میں نہ جانے کیا کیا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
میں سمجھتی ہوں کہ یوں ہی مجھے بہلاتے ہو
 
تھا نہ معلوم کہ مرنے کیلئے جاتے ہو
 
تم ہمیشہ کے لئے ہوتے ہو اب مجھ سے جدا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
باباؑ سینے سے سکینہؑ کو لگاتے جاؤ
 
اب کہاں ہو گی ملاقات بتاتے جاؤ
 
تم کو اکبرؑ کی قسم غنچہ دہن کا صدقہ
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
کیا خبر تم سے کوئی بات بھی اب ہو کہ نہ ہو
 
کون جانے کہ ملاقات بھی اب ہو کہ نہ ہو
 
دل دھڑکتا ہے میرا بحرِ نبیﷺ بحرِ خدا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
اپنی آغوش میں اے باباؑ چُھپا لو مجھ کو
 
آخری بار کلیجے سے لگا لو مجھ کو
 
جیتے جی آٓہ کہاں تمہیں اب پاؤں گی بھلا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
تم نہ آؤ گے تو اے باباؑ بہت روؤں گی
 
کس کے سینے پہ بتا دیجئے پھر سوؤں گی
 
نہ تو بھیا علی اکبرؑ ہیں نہ عباسؑ چچا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
 
ضبط کی تاب نہ مولاؑ کو رہی اے انورؔ
 
ہاتھ پھیلا کے بڑھے بیٹی کی جانب سرورؑ
 
جس گھڑی بے کس و معصوم نے رو رو کے کہا
 
ایک بار اور مجھے گود میں لے لو باباؑ
https://www.youtube.com/watch?v=avJiqlufgNE&feature=youtu.be&fbclid=IwAR1Wj_BbKEgRa0L1EQgMt3RIbY-O5-LyBNwuZWAMBGlpWt3w53M96rwyfqw

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *